گلبرگہ15؍دسمبر(اعتماد نیوز): ریاست کرناٹک میں سب سے زیادہ نوزائیدہ بچوں
کی اموات شمالی کرناٹک میں ہونے کا پتہ چلا ہے ، اعداد و شمار کے مطابق
شمالی کرناٹک میں نوزائیدہ بچوں کی اموات میں تشویشناک اضافہ ہوا ، شمالی
کرناٹک میں سال2012-13کے دوران 4,403، سال2013-14کے دوران4,852نوزائیدہ
بچوں کی اموات ہوئی ہیں ، نوزائیدہ بچوں کی اموات کے لئے اعداد و شمار صرف
سرکاری ہسپتالوں کے خانگی ہسپتالوں میں ہونے والی نوزائیدہ بچوں کی اموات
کے اعداد و شمار سرکاری ہسپتالوں سے کئی گناہ زیادہ ہوسکتے ہیں ، گذشتہ3ماہ
کے دوران نوزائیدہ بچوں کی اموات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے ، گذشتہ 2سالوں
کے دوران ہوئیں نوزائیدہ بچوں کی اموات کے اعداد و شمار اس طرح ہیں ۔
اضلاع 2012-14 2013-14
ہاویری 5008 384
بیلگام 1027 1003
رائچور 999 928
دھارواڑ 932 990
گلبرگہ 847 815
نوزائیدہ بچوں کی اموات کی سب سے اہم وجہ مقوی غذا کی عدم فراہمی اور
حاملہ خواتین کی جسمانی کمزوری بتائی جاتی ہے ، زیادہ تر بچوں کی اموات
مقررہ وقت سے قبل پیدائش کے نتیجہ میں ہورہی ہیں، ایک سروے بموجب33فیصد
بچوں کی اموات مقررہ وقت سے قبل پیدائش کے سبب اور 33فیصد بچوں کی پیدا
ہونے کے ساتھ ہی مختلف جراثیم کے حملے کا شکار ہونے کے سبب اموات ہو رہی
ہیں ۔ 9فیصد بچوں کی اموات پیدائش کے بعد مختلف بیماریوں ، خصوصاً انفیکشن
میں مبتلا ہونے کے سبب ہو رہی ہیں ، کیونکہ زیادہ تر غریب
خاندانوں سے تعلق
رکھنے والی حاملہ خواتین کی زچگیاں سرکاری ہسپتالوں میں کروائی جاتی ہیں ،
سرکاری ہسپتالوں میں زچہ بچہ کی بہتر نگہداشت کے لئے درکار عصری آلات و
مشینیں اور ادویات دستیاب نہ ہونے کے سبب بھی نو زائیدہ بچوں کی اموات ہو
رہی ہیں ، ریاست میں سالانہ10لاکھ بچوں کی پیدائش ہوا کرتی ہے جن میں
سرکاری ہسپتالوں میں ہونے والی زچگیوں کی تعداد نہایت معمولی ہے ۔ اس کی
وجہ یہ ہے کہ عام طور پر سرکاری ہسپتالوں کو زچگی کے لئے غیر محفوظ سمجھا
جاتا ہے عوام کی اکثریت زچگی کے لئے خانگی میٹرنٹی ہسپتالوں کا رخ کرنے کے
لئے مجبور ہے ، قومی سطح پر ایک سال تک کے بچوں کی اموات کا تناسب 44فیصد
ہے جبکہ کرناٹک میں یہ تناسب 34فیصد بتایا گیا ہے ۔ شمالی کرناٹک خصوصا
علاقہ حیدرآباد کرناٹک میں ایسی حاملہ خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہے جو
مقوی غذاؤں کے استعمال سے محروم ہیں اور اُن کی جسمانی حالت نہایت کمزور
ہوا کرتی ہے ۔ آنگن واڑیوں سے سربراہ کئے جانے والے غذائی اشیاء سے ان
خواتین کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے ، ریاست کے زیادہ تر سرکاری
ہسپتالوں میں گیاناکولیجکیل ڈاکٹرس اور ماہرین پر مشتمل عملہ کی کمی ہے ،
گلبرگہ ضلع کے سرکاری اسپتالوں میں یہ عملہ نہ ہونے کے برابر ہے ، نوزائیدہ
بچوں کی طبی نگہداشت کے لئے ضروری این سی او اور دیگر آلات و مشینیں
دستیاب کروائے گئے ہیں لیکن ان مشینوں کو چلانے کے لئے ٹرینڈ نرسیں موجود
نہیں ہیں ۔